a 28-year-old from Lahore, had sold his 3 motorbikes to different buyers over the last two years. Life moved on — or so he thought.
28 سالہ علی نے لاہور میں اپنی تین موٹر سائیکلیں مختلف لوگوں کو بیچ دی تھیں۔ وقت گزر گیا، اور اسے لگا کہ اب اس کا ان موٹر سائیکلوں سے کوئی تعلق نہیں رہا۔
But one morning, Ali received a shocking SMS:
“Your PSCA challan total is Rs. 25,000 for 47 violations.”
لیکن ایک دن علی کو ایک دھماکہ خیز SMS موصول ہوا:
“آپ کے نام پر 47 چالان موجود ہیں، کل رقم 25,000 روپے ہے۔”
😱 “But I Don’t Even Own Those Bikes!”
😱 “لیکن وہ بائیکس تو میری ہیں ہی نہیں!”
Ali rushed to the PSCA office, furious and confused.
“I don’t have these bikes anymore!” he told them.
علی پریشانی میں PSCA آفس پہنچا۔
“یہ بائیکس تو میں کب کی بیچ چکا ہوں!” اس نے وضاحت دی۔
But the officer calmly replied:
“Until the bikes are legally transferred, you are still the owner in the system — and responsible for all fines.”
لیکن آفیسر نے سکون سے جواب دیا:
“جب تک بائیکس ٹرانسفر نہیں ہوتیں، نظام میں آپ ہی مالک ہیں — اور چالان بھی آپ کے ذمے ہیں۔”
Why This Could Happen to You Too
یہ آپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے
Many people in Pakistan sell bikes or cars without transferring ownership. This is illegal and risky. If the buyer breaks traffic laws, e-challans will go to your CNIC, not theirs.
پاکستان میں اکثر لوگ بائیک یا گاڑی بیچ کر منتقلی کا عمل مکمل نہیں کرتے۔ یہ عمل نہ صرف غلط ہے بلکہ خطرناک بھی۔ اگر خریدار چالان کرتا ہے، تو چالان آپ کے شناختی کارڈ پر آئے گا، اس کے نہیں۔
✅ What Ali Was Told To Do
✅ علی کو کیا مشورہ دیا گیا؟
PSCA advised Ali to:
- Convince the buyers to visit Excise office and transfer the vehicles.
- If they refuse, go to the police station and file a complaint.
- Bring that complaint to the Excise Office and request to block the bikes.
- This way, traffic police or PSCA can seize the bikes, forcing the buyers to act.
PSCA نے علی کو یہ کرنے کا کہا:
- خریداروں سے فوری ٹرانسفر کا کہیں
- انکار کی صورت میں پولیس اسٹیشن جا کر شکایت درج کریں
- شکایت کے ساتھ ایکسائز آفس جا کر بائیکس بلاک کروائیں
- بلاک ہونے پر ٹریفک پولیس یا PSCA بائیکس ضبط کرے گی اور خریدار مجبور ہوں گے
🚦 Ali’s Mistake Is a Lesson for All of Us
🚦 علی کی غلطی ہم سب کے لیے سبق ہے
Never sell a vehicle without official transfer. You’re not just risking fines, but also potential criminal cases if the vehicle is used in illegal activities.
گاڑی کو بغیر ٹرانسفر کیے بیچنا خطرناک ہے۔ نہ صرف آپ کو چالان بھرنا پڑ سکتا ہے بلکہ غیر قانونی کاموں میں استعمال کی صورت میں آپ قانونی مشکل میں بھی آ سکتے ہیں۔
Want to Check PSCA E-Challan on Your Name?
کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کے نام پر چالان ہے یا نہیں؟
Don’t wait for a surprise like Ali.
Click below and instantly check your PSCA e-challan status:
علی کی طرح حیران ہونے سے پہلے، خود ہی چیک کر لیں۔
نیچے کلک کریں اور فوراً اپنی گاڑی یا بائیک کا چالان چیک کریں:
🔗 Click Here to Check E-Challan
🚧 Bonus: How to Stay Safe from Future E-Challans
🚧 بونس: ای چالان سے بچنے کے آسان طریقے
- Follow traffic laws strictly
- Wear helmets and seat belts
- Always transfer your bike/car officially after selling
- Use MTMIS Punjab to verify vehicle status regularly
- ٹریفک قوانین کی مکمل پابندی کریں
- ہیلمٹ اور سیٹ بیلٹ ضرور پہنیں
- گاڑی بیچنے کے بعد فوری ٹرانسفر کریں
- MTMIS پنجاب پر گاڑی کی معلومات چیک کرتے رہیں
💬 Final Thought
آخری بات
Ali paid the price of someone else’s mistake.
You don’t have to. Be smart, stay legal, and protect yourself from PSCA challan shocks.
علی نے دوسروں کی غلطی کی قیمت ادا کی۔
آپ کو ایسا نہ کرنا پڑے — قانونی طریقے اپنائیں اور خود کو بچائیں۔